Abbas Tabish

 Abbas Tabish

Abbas Tabish
Abbas Tabish


جو تُو نہیں ہے تو اس کو پکارتے ہیں ہم

ہمارے شہر میں اک شخص تیرے نام کا ہے

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

عجیب لوگ ہیں یہ خاندان عشق کے لوگ

کہ ہوتے جاتے ہیں قتل اور کم نہیں ہوتے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

میں اس لیے تجھے آنکھوں میں بھرنا چاہتا ہوں

مجھے پتہ ہے تُو لاہور آنے والا نہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اب اس لئے بھی ہمیں محبت کو طول دینا پڑے گا تابش

کسی نے پوچھا تو کیا کہیں گے کہ سلسلہ ختم ہو گیا ہے ؟

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

بولتا ہوں تو مرے ہونٹ جھلس جاتے ہیں

اس کو یہ بات بتانے میں بڑی دیر لگی

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

اسی لیے تو کسی کو بتانے والا نہیں

کہ تیرا میرا تعلق زمانے والا نہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

میں تو اے عشق تیری کوزہ گری جانتا ہوں

تو نے ہم دو کو ملایا تو بنا ایک ہی شخص

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ہم تو اس رزم گہِ وقت میں رہتے ہیں جہاں

ہاتھ کٹ جائیں تو دانتوں سے علم اٹھتے ہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

کس طرح ترکِ تعلق کا میں سوچوں تابشؔ

ہاتھ کو کاٹنا پڑتا ہے چھڑانے کے لیے

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

کس طرح ترک تعلق کا میں سوچوں تابش

ہاتھ کو کاٹنا پڑتا ہے چھڑانے کے لیے

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

وہ کربلائے محمدؐ، یہ کربلائے حُسین

انھیں بتانا کہ عباس نام ہے میرا

مزید پوچھیں تو کہنا وہی گدائے حُسین

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اُنھیں بتانا کہ عباس نام ہے میرا

مزید پوچھیں تو کہنا وہی گدائے حسینؑ

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

تجھ سے نہیں ملا تھا مگر چاہتا تھا میں

تُو ہم سفر ہو اور کہیں کا سفر نہ ہو

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

دہائی دیتا رہے جو دہائی دیتا ہے

کہ بادشاہ کو اونچا سنائی دیتا ہے

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

میں اسے دیکھ کے لوٹا ہوں تو کیا دیکھتا ہوں

شہر کا شہر مجھے دیکھنے آیا ہوا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

یہ زندگی تو مجھے تیرے پاس لے آئی

یہ راستہ تو کہیں اور جایا کرتا تھا

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دمِ سخن ہی طبیعت لہو لہو کی جائے

کوئی تو ہو کہ تری جس سے گفتگو کی جائے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جس سے پوچھیں ترے بارے میں یہی کہتا ہے

خوبصورت ہے ، وفا دار نہیں ہو سکتا … ! !

عباس تابش

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤ 

تجھ سے نہیں ملا تھا مگر چاہتا تھا میں

تو ہمسفر ہو اور کہیں کا سفر نہ ہو

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

کیوں نہ اے شخص تجھے ہاتھ لگا کر دیکھوں

تُو مرے وہم سے بڑھ کر بھی تو ہو سکتا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

میں اپنے بعد بہت یاد آیا کرتا ہوں

تم اپنے پاس نہ رکھنا کوئی نشانی مری

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دکھ ہوا آج دیکھ کر اس کو

وہ تو ویسا ہی خوب صورت ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اب تو جو بھی مجھے ملتا ہے یہی پوچھتا ہے

کیا ہوا وہ جو پری زاد ہوا کرتا تھا

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دنیا تواپنے ہونے کی جو بھی دلیل دے

ہم لوگ تجھ کو غیر ضروری سمجھتے ہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ہزار عشق کرو لیکن اتنا دھیان رہے

کہ تم کو پہلی محبت کی بد دعا نہ لگے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

میں بے وفا ہوں، مجھ کو گریبان سے پکڑ

اور مجھ سے پوچھ میں نے تیرا غم کدھر کیا

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ایک مدت سے مری ماں نہیں سوئی تابشؔ

میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

تجھے کب منع کرتی ہے مری چھیدوں بھری جھولی

برس چھاجوں برس رنگ جمال یار بسم اللہ

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ہم اس لیے بھی تجھے بولنے سے روکتے ہیں

تُو چپ رہے تو زیادہ سنائی دیتا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اُنہیں بتانا کہ عباس نام ہے میرا

مزید پوچھیں تو کہنا وہی گدائے حُسین

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ٹوٹ جانے میں کھلونوں کی طرح ہوتا ہے

آدمی عشق میں بچوں کی طرح ہوتا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

تمھارے تک میں بہت دل دکھا کے پہنچا ہوں

دعا کرو کہ مجھے کوئی بد دعا نہ لگے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

میں تیرے بعد کوئی تیرے جیسا ڈھونڈتا ہوں

جو بے وفائی کرے، اور بے وفا نہ لگے

ہزار عشق کرو، لیکن اتنا دھیان رہے

کہ تم کو پہلی محبت کی بددعا نہ لگے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اپنی مٹی کا گنہگار نہیں ہو سکتا

تلخ ہو سکتا ہوں، غدار نہیں ہو سکتا

میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا؟

دل پکارا کہ خبردار نہیں ہو سکتا....!

عباس تابش

  ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ہنسنے نہیں دیتا کبھی رونے نہیں دیتا

یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا

تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش

بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

اپنی مٹی کا گنہگار نہیں ہو سکتا

تلخ ہو سکتا ہوں، غدار نہیں ہو سکتا

میں نے پوچھا تھا کہ اظہار نہیں ہو سکتا؟

دل پکارا کہ خبردار نہیں ہو سکتا....!

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس

جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

ان کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤


رات کو گھر سے نکلتے ہوئے ڈر لگتا ہے

چاند دیوار پے رکھا ہوا سر لگتا ہے

ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا

دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے

اپنے شجرے کی وہ تصدیق کرائے جا کر

جس کو زنجیر پہنتے ہوئے ڈر لگتا ہے

عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

تیرے گمنام اگر نام کمانے لگ جائیں،

شرف و شیوہ و تسلیم ٹھکانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جس طرح نور سے پیدا ہے جہانِ اشیاء،

اِک نظر ڈال کے ہم بھی نظر آنے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

یہ بھی ممکن ہے کوئی روکنے والا ہی نہ ہو،

یہ بھی ممکن ہے یہاں مجھ کو زمانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

دیکھ اے حسنِ فراواں یہ بہت ممکن ہے،

میرا دل تک نہ لگے، تیرے خزانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

جن کے ہونے سے ہے مشروط ہمارا ہونا،

اپنے ہونے کا نہ احساس دلانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

تو محبّت کی غرض لمحہء موجود سے رکھ،

ترے ذمّے نہ مرے درد پرانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

یہ محبّت نہ کہیں ردِعمل بن جائے،

ہم ترے بعد کوئی ظلم نہ ڈھانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

کارِ دُنیا بھی عجب ہے کہ مرے گھر والے،

دن نکلتے ہی مری خیر منانے لگ جائیں..

❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

پاس ہی ڈوب رہی ہے کوئی کشتی تابش!

خود نہیں بچتے اگر اُس کو بچانے لگ جائیں..

- عباس تابش

 ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤


Post a Comment

0 Comments