Teacher Poetry

 Teacher Poetry in Urdu and Hindi


استاد کی سختی باپ کی محبت سے بہتر ہے

اگر حقیقت کی نظر سے دیکھا جائے تو استاد کی حیثت ،اہمت اور مقام مسلم ہے۔ کیونکہ استاد ہی نو نہالان قوم کی تربیت کا ضامن ہوتا ہے۔ استاد ہی قوم کے نو نہالان اور نوجوانوں کی اخلاقی اور روحانی تربیت کرتا ہے۔ وہاں وہ ان کے مختلف علمی، سائنسی ،فنی اور پیشہ ورانہ مہارتوں کا سامان کرتا ہے۔ والدین بچےکی جسمانی پرورش کرتے ہیں جبکہ استاد کے ذمے بچے کی روحانی پرورش ہوتی ہے۔ اس سے استاد کی حثیت اور اہمیت والدین سے کسی طرح کم نہیں ہوتی بلکہ ایک لحاظ سے بڑھ کر ہے۔ کیونکہ روح کو جسم پر فوقیت حاصل ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے۔

پیغمبر انہیں کتا ب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں اور تمہیں وہ سب کچھ سکھاتے ہیں جو تم نہیں جانتے تھے۔سبحان اللہ


Teacher poetry

 

Gumnaami k andhery main tha

Ik pehchan bana dia

Dunya k gham sy mujhy

Unho ne anjan bana dia

Unki esi meharbani hue k

Ustaad G ne mujhy

ik acha insaan bana dia


گمنامی کے اندھیرے میں تھا

اک پہچان بنا دیا

دنیا کے غم سے مجھے

انہوں نے انجان بنا دیا

استاد جی نے مجھے

اک اچھا انسان بنا دیا


गुमनामी के अंधेरे में था

 एक पहचान बनाई

मैं दुनिया से दुखी हूं

उन्होंने उसे अज्ञानी बना दिया

टीचर ने मुझे बताया

एक अच्छा इंसान बना

تھے وہ بھی دن کہ خدمت استاد کے عوض


دل چاہتا تھا ہدیہ دل پیش کیجئے 


ऐसे भी दिन थे जब सेवा शिक्षक के बदले में थी

दिल तोहफा देना चाहता था




استاد بادشاہ نہیں ہوتا 


مگر اپنے طلبا کو بادشاہ بنا سکتا ہے


शिक्षक राजा नहीं है

लेकिन वह अपने छात्रों को राजा बना सकता है




صرف کتابی باتیں ہی نہیں


جیون جینا سکھاتے ہیں آپ استاد


सिर्फ किताबी बातें नहीं

आप एक अध्यापक हैं



 یہ غم کھاتا چلا جاتا ہے مجھ کو


مجھے اس خوف سے فرصت نہیں ہے 


کہیں برکت نا اٹھ جائے وہاں سے 


جہاں استاد کی عزت نہیں ہے 



यह मुझे दुःख देता है

मेरे पास इस डर का कोई समय नहीं है

वहां से आशीर्वाद नहीं उठ सकता

जहाँ शिक्षक का सम्मान नहीं किया जाता है



دنیا میں انہیں لوگوں کو عزت ہوتی 


جنہوں نے اپنے استاد کا احترام کیا



दुनिया में लोग उनका सम्मान करते थे

जिन्होंने अपने शिक्षक का सम्मान किया




وہی شاگرد پھر ہو جاتے ہیں استاد ہے جو ہر


جواپنے جان و دل سے خدمت استاد کرتے ہیں


वही छात्र फिर से शिक्षक बन जाते हैं

जो अपने पूरे दिल और आत्मा के साथ शिक्षक की सेवा करते हैं






سکھایا استاد نے علم تو حاصل ہوا مرتبہ 


سکھایا زندگی نے جینا تو حاصل ہوا تجربہ 



शिक्षक ने एक बार ज्ञान सिखाया

जीवन सिखाया जाता है, अनुभव प्राप्त किया जाता है




اپنے استاد کی عزت کرو کیونکہ اسی کی بدولت 


آج تم یہ عبادت پڑھنے کے قابل ہو 



उसके कारण अपने शिक्षक का सम्मान करें

आज आप इस पूजा को पढ़ सकते हैं



اگر لفظوں کی تعلیم کے ساتھ لفظوں کی حرمت کا احساس بھی 


دلایا جائے تو تعلیم اور تربیت دونوں ہوجاتی ہیں





اگر کوئی طالب علم یہ سوچ لے کر 


علم استاد سے نہیں کتاب سے حاصل ہوتا ہے 


تو اس نے ناکامی کی پہلی سیڑھی پر قدم رکھ لیا 






ہمیں جس سبق کو پڑھنے کی


 ضرورت سب سے زیادہ ہے وہ انسانیت کا سبق ہے 


زندگی استاد سے زیادہ سخت ہوتی ہے کیونکہ استاد


 سبق دے کر امتحان لیتا ہے اور زندگی امتحان لے کر


 سبق دیتی ہے 


اچھا استاد جانتا ہے کہ اپنے طالب علم


 کے اندر سے بہترین کیسے نکالنا ہے 


تاریخ لکھی جائے گی ایک مردہ معاشرے 


کے ہجوم نے ایک زندہ انسان کی میت اٹھائی 


قلم اٹھانے سے پہلے اتنی تحقیق کرو کے


 تمہارے لکھنے پر کوئی دوسرا قلم نہ اٹھا سکے 


استاد کی عزت کرو کہ یہ وہ ہستی ہے جو تمہیں


اندھیرے سے نکال کر روشنی کی راہ دکھاتی ہے


ہمارا فخر ہمارے اساتذہ


انہی سے وابستہ ترقی کا راستہ


بند ہو جاتے ہیں جب سارے دروازے


نیا راستہ دکھاتے ہیں اساتذہ



تعلیم ایک ایسا کاروبار ہے 


جوباقی تمام کاروباروں کا تخلیق کرتاہے


اور اسے عروج تک پہنچانے میں استاد کا


ہی ہاتھ ہوتا ہے



جس گھر میں تعلیم اور نیک ماں ہو


وہ گھرتہزیب اور انسانیت کی یونیورسٹی ہے 


کیونکہ ماں بھی ایک طرح سے استاد ہے



ہماری درسگاہ میں جو یہ استاد ہوتے ہیں

حقیقت میں یہی قوم کی بنیاد ہوتے ہیں

سنیں روداد ہم جب بھی کسی کی کامیابی کی

ہر ایک روداد میں یہ مرکزکردار ہوتے ہیں

یہ رکھتے ہیں شہرعلم کی ہر راہ کو روشن

ہمیں منزل پہ پہنچا کر یہ کتنے شاد ہوتے ہیں

برستے ہیں یہ ساون کی طرح پیاسی زمینوں پر

انہی کے فیض سے اجڑے چمن آباد ہوتے ہیں

پستی کو بلندی بخشتے ہیں اپنے کاندھوں کی

انہی کی کھوج سے سب نامور ایجاد ہوتے ہیں

جو کرتےہیں ادب استاد کاپاتے ہیں وہ رفعت

جوان کہ بے ادب ہوتے ہیں وہی برباد ہوتے ہیں

ہماری درسگاہ میں جو یہ استاد ہوتے ہیں

حقیقت میں یہی قوم کی بنیاد ہوتے ہیں



ये हमारी कक्षा में शिक्षक हैं

वास्तव में, वे राष्ट्र की नींव हैं

जब भी हम सफल हों, रिकॉर्ड सुनें

ये हर कहानी में केंद्रीय पात्र हैं

वे ज्ञान के शहर के हर रास्ते को रोशन करते हैं

वे हमें अपनी मंजिल तक पहुँचाने में कितने खुश हैं

यह गर्मियों की तरह प्यासी भूमि पर बारिश करता है

उनकी बदौलत ही अजरा चमन बसा है

वे नीच को अपने कंधे पर उठाते हैं

सभी प्रसिद्ध आविष्कार उनकी खोज से बने हैं

वे जो करते हैं, वह साहित्य का गुरु होता है

जो युवा असभ्य हैं, वे बर्बाद हैं

ये हमारी कक्षा में शिक्षक हैं

वास्तव में, वे राष्ट्र की नींव हैं










Post a Comment

0 Comments