Nafrat Shayari

 Nafrat Shayari in urdu and hindi


Nafrat shayari
Nafrat shayari


Nafrat kuch nahi kehti 

Muhabbat Maar Deti hai


نفرت کچھ نہیں کہتی 

محبت مار دیتی ہے


नफरत कुछ नहीं कहती

प्यार मारता है




جمع تم ہو نہیں سکتے 

ہمیں منفی سے نفرت ہے 


پلا دے اوک سے ساقی جو ہم سے نفرت ہے 

پیالہ گر نہیں دیتا نہ دے شراب تو دے 


جس زخم کی ہو سکتی ہو تدبیر رفو کی 

لکھ دیجیو یا رب اسے قسمت میں عدو کی 


نفرتوں کے تیر کھا کر دوستوں کے شہر میں 

ہم نے کس کس کو پکارا یہ کہانی پھر سہی 


پہلے دوستی پھر محبت اور پھر بلا وجہ نفرت 

بڑی ترتیب سے برباد کیا اک شخص نے مجھ کو 


نفرت بھی کرو گے تو آؤ ں گی تیرے پاس 

دیکھ تیرے بغیر رہنے کی عادت نہیں مجھے 


کون کہتا ہے کہ نفرتوں میں درد ہے 

کچھ محبتیں بھی بڑی اذیت ناک ہوتی ہیں 


صرف احساس بدل جاتے ہیں دنیا میں ورنہ 

محبت اور نفرت ایک ہی دل سے ہوتی ہے 


دکھاوے کی محبت سے بہتر ہے نفرت کرو ہم سے 

ہم سچے جذبوں کی بڑی قدر کیا کرتے ہیں 


میں خوش ہوں کہ تیری نفرتوں کا اکیلا وارث ہوں 

ورنہ محبت تو تجھے بہت سے لوگوں سے ہے 


محبت اتنی ہے کہ دیکھے بغیر رہا نہیں جاتا 

اور نفرت اتنی ہے کہ دیکھنے کا بھی جی نہیں چاہتا 


مجھ میں تھوڑی سی بھی جگہ نہیں نفرت کے لئے 

میں تو ہر وقت محبت سے بھرا رہتا ہوں 


دو قدم اگر ساتھ چلنا ہے تو ذرا سوچ لینا 

ہم محبت اور نفرت میں قبر تک ساتھ دیتے ہیں 


کون چاہتا ہے خود کو بدلنا 

کسی کو پیار تو کسی کو نفرت بدل دیتی 




مجھ سے نفرت واجب ہے تمہیں

 یہ نہ کرو گے تو محبت ہو جائے گی 


ہمارا تذکرہ چھوڑو ہم ایسے لوگ ہیں جنہیں 

نفرت کچھ نہیں کہتی محبت مار دیتی ہے 


فاصلے گھٹادیتے ہیں دلوں میں نفرتوں کو 

وہ جو دور ہوئے تو کچھ محبت سی ہونے لگی 


ملے گا کیا دلوں میں نفرتیں رکھ کے 

بہت مختصر ہے زندگی مسکرا کے ملا کرو 


نئے سال میں پچھلی نفرتیں بھلا دیں 

چلو اپنی دنیا کو جنت ہی بنا دیں


اب کے بار مل کے یوں سال نو منائیں گے 

رنجشیں بھلا کر ہم نفرتیں مٹا ئیں گے


 دل ناداں تھا محبت کے لیے 

ہم نے نفرت سے ہی سمجھوتہ کر لیا 


مجھے چاہنے والوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے 

نفرت کرنے والوں اپنی دعاؤں میں اثر لاؤ 




دھوپ میں سایہ دیوار ضروری تو نہیں 

اب تیرے بعد کوئی پیار ضروری تو نہیں 

ہم تیرے ایک اشارے پے کٹا دیں سر 

ہو تیرے ہاتھ میں تلوار ضروری تو نہیں 

میرے اعلان بغاوت سے سلامت رہ جائیں 

تیری بادشاہی تیرا دربار ضروری تو نہیں 

نفرت پھینک کے آ پھر سے گلے لگ جائیں 

ایسا موقع ملے ہر بار ضروری تو نہیں 

جیت لوں گی تجھے دنیا سے میرا وعدہ ہے 

ہر بار ہو میری ہر ضرورت تو نہیں 


تو نفرت کی آگ سے ایک آنسو بہا کے دیکھ 

محبت کتنا وزن رکھتی ہے اس کو آزما کے دیکھ 

وہ روٹھ جائے تجھ سے بڑی بات نہیں ہے 

تو ہنس کے ایک بار اسے منع کے تو دیکھ 




حق سے دی ہوئی تیری نفرت بھی سر آنکھوں پر 

خیرات میں دی ہوئی تیری محبت بھی قبول نہیں 


اس نے کہا کہ محبت ہے ہی بے وفائی کا نام 

ہم نے کہا پھر نفرت ہے وفا تو نہیں 


ہم سے نفرت کرنی ہے تو ارادے مضبوط رکھنا 

ذرا سی بھول ہوئی تو پھر سے محبت ہو جائے 


وہ شخص جس سے میں محبت نہیں کرتا

ہنستا ہے مجھے دیکھ کر نفرت نہیں کرتا 


نفرت بھی کیوں کریں ان سے 

اتنا بھی واسطہ کیوں رکھنا ۔۔۔۔۔۔


اوقات نفرت کی بھی نہیں تھی 

اور ہم محبت کر بیٹھے ان سے 


نفرت ہے اسے تیری تصویر سے ساقی 

کے اپنا ہاتھ ہی جلا ڈالا تیری تصویر جلا نے کے بعد


 






Post a Comment

0 Comments