ہم سچ کو پسند کرتے ہیں مگر بولتے نہیں ہیں
ہم جھوٹ سے نفرت کرتے ہیں مگر بولتے ہیں
سچ سورج کی طرح سر پر آن کھڑا ہوتا ہے
جھوٹ کے بادلوں میں چھپ نہیں پاتا
اس لیے کسی کو سچا جھوٹا کہنے سے پہلے
بس ذرا صبر سے کام لے کہ بے شک
اللہ بہتر انصاف کرنے والا ہے
لوگوں کو اسی طرح معاف کرو جیسے تم
خدا سے امید رکھتے ہو کہ وہ تمہیں معاف کرے گا
لکھ دیا کس شوخ نے محراب مسجد پر
یہ ناداں گر گئے سجدوں میں جب وقت قیام آیا
بتوں سے تجھ کو امیدیں خدا سے ناامیدی
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
جہنم وہ نہیں جہاں تم پر مصیبت سے گزرے
جہنم وہ ہے جہاں تم پر بیتی مصیبتیں دیکھنے والا کوئی نہ ہو
دل جھکانا بھی لازم ہے زاہد
درد سر جھکانا ہی سجدہ نہیں
عزت جب عزتوں کے مالک نے دی ہو تو
تو کسی کے برا چاہنے سے کیا فرق پڑتا ہے
اچھے لوگوں سے اللہ بہت امتحان لیتا ہے
پرساتھ نہیں چھوڑتا
اور برے لوگوں کو بہت کچھ دیتا ہے پر ساتھ نہیں دیتا
میرا نصیب میرے نظر بننے لکھا ہے
غلط ہو ہی نہیں سکتا
انسان چہرہ تو صاف رکھتا ہے جس پر لوگوں کی نظر ہوتی ہے
مگر دل کو صاف نہیں رکھتا جس پر اللہ کی نظر ہوتی ہے
کبھی کبھی چپ رہنا
شکایت کرنے سے بہتر ہوتا ہے
صبر کی دو صورتیں ہوتی ہیں جو ناپسند ہو
اسے برداشت کرنا اور جو نا پسند ہو اس کا انتظار کرنا
تیری قدرتوں کا شمار کیا
تیری وسعتوں کا حساب کیا
تو محیط عالم رنگ و بو
تیری شان جلا جلالہ
وہ اللہ ہی تو ہے
جو دل کی خاموشی کو بھی سمجھ لیتا ہے
جب وضو کرنا مشکل لگ رہا ہوں
تو یہ سوچا کریں گناہ دھونے جا رہا ہوں
مجھے کبھی میرے حال پر مت چھوڑنا ہے میرے اللہ
میرا تیرے سوا کوئی نہیں
لوگوں سے ڈرنا چھوڑ دو
عزت اللہ دیتا ہے لوگ نہیں
کاش وہ چہرہ میری آنکھ نے دیکھا ہوتا
مجھ کو تقدیر نے اسی دور میں لکھا ہوتا
کتنا سکون دیتا ہے اس جگہ بیٹھ کے رونا
جہاں اللہ کے سوا کوئی سننے والا نہ ہو
جس معاملے کو اللہ کے سپرد کر دیا ہو
اس پہ بار بار سوچنا بھی ایمان کی کمزوری ہے
عزت صرف اللہ دیتا ہے
کسی کے برا چاہنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا
میرے کانوں کو دستک کی ضرورت نہیں پڑتی
مجھے عشق اٹھاتا ہے اذان سے پہلے
اگر نمازی کو یہ علم ہو جائے کہ
کتنی رحمتوں نے اسے گھیرا ہوا ہے
تو وہ کبھی بھی سجدے سے سر نہ اٹھائے
اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے
میں اب اللہ کو سناتا ہوں حال دل اپنا
میں اب زمین زادوں پر بھروسا نہیں کرتا
توبہ کا خیال خوش بختی کی علامت ہے
کیونکہ جو اپنے گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ بد قسمت ہے
اللہ بہتر کرے گا لیکن اگر اللہ نے بہتر نہ کیا تو
تو ایمان رکھو اللہ اگر بہتر نہیں کرے گا تو بہترین کرے گا بے شک
پرندوں کی دنیا کا درویش ہوں میں
کہ شاہین بناتا نہیں آشیانہ
جس کے ہاتھ میں قرآن ہو
زبان پر اللہ کا کلام ہو
نہ وہ دل بے سکون ہو سکتا ہے
اور نہ وہ ہاتھ خالی ہو سکتا ہے
گناہ پر ندامت گناہ کو مٹا دیتی
نیکی پر غرور نیکی کو تباہ کر دیتا ہے
اندھیروں کو نور دیتا ہے
ذکر اس کا دل کو سرور دیتا ہے
اس کے در سے جو بھی مانگو
وہ اللہ ضرور دیتا ہے
نیت کتنی بھی اچھی کیوں نہ ہو دنیا تم کو
تمہارے دکھاوے سے جانتی ہے اور
دکھاوا چاہے کتنا بھی اچھا کیوں نہ ہو
اللہ تم کو تمہاری نیت سے جانتا ہے
سب سے اچھی زندگی وہ بسر کرتے ہیں
جو اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے
اللہ کے سوا کسی اور پر بھروسہ نہیں کرتے
ہے قول خدا کو لے محمد فرمان نہ بدلا جائے
بدلے گا زمانہ لاکھ مگر قرآن نہ بدلا جائے گا
جب آپ کا دل درد سے بھر جائے
اور آنکھوں میں آنسو آجائیں تو
اس رب سے چپکے چپکے باتیں کر لیا کریں
وہ رب سب جانتا ہے لیکن آپ سے سننا چاہتا ہے
ہم اپنے مالک کے کرشموں کو کبھی نہیں سمجھ سکتے
وہ عجیب ہے بہت آزماتا ہے آخری حد تک لے جاتا ہے
اور پھر ایک دم سے کچھ ایسا کر دیتا ہے
تمام زخم ایک ساتھ گھر جاتے ہیں
یاد ہی نہیں رہتا کہ تکلیف کیا تھی
سوتے سوتے اللہ کا ذکر کرنے کی عادت ڈال لیں
کیا پتا یہ عادت ابدی نیند سوتے سوتے بھی کام آ جائے
ہر بات میں اللہ کا ذکر کرو گے تو
ہر کام میں اللہ کو اپنے ساتھ پاؤ گے
0 Comments
Dear Visitors please don't send bad comment and don't share spam links.thank you for your support.