ishq shayari

 ishq Shayari in urdu and hindi

ishq shayari
ishq shayari


Saari dunya ki Muhabbat se kinara kar k

Hum ne rakha hai FAQT khud ko tumhara kar k


ساری دنیا کی محبت سے کنارہ کر کے

ہم نے رکھا ہے خود کو تمہارا کرکے


पूरी दुनिया के प्यार से मुंह मोड़कर

हमने आपको अपना बना लिया है

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا 

عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا 


کب نہیں ناز اُٹھائے ہیں تمہارے میں نے 

دیکھو آنچل پہ سجائے ہیں ستارے میں نے


نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے 

اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو 


راہ دور عشق میں روتا ہے کیا ؟؟؟؟

آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا ؟؟؟؟


لگا نہ  دل کہیں کیا سنا نہیں توں  نے ؟؟؟

جو کچھ کہ میر کا اس عاشقی نے حال کیا 



کیا کہوں تم سے میں کہ کیا ہے عشق 

جان کا روگ ہے بلا ہے عشق 


کچھ ہو رہے گا عشق وہوس میں بھی امتیاز 

آیا ہے اب مزاج تیرہ امتحان پر 


کوہ کندن کیا پہاڑ توڑے گا 

عشق نے زور آزمائی کی 


عشق سے جگہ نہیں کوئی خالی 

دل سے لے کر عرش تک بھرا ہے عشق 


عشق میں جی کو صبر و تاب کہاں 

اس سے آنکھیں لڑیں تو خواب کہاں 


قبول ہے عشق تیرا 

نکاح کی صورت میں 


لحاظ عشق نہ ہوتا تو تجھ سے رنجشیں ہوتیں 

شکایت صرف اتنی ہے کہ تو سمجھا نہیں مجھ کو 


لذت درد تمہیں کیا معلوم 

ہم سے پوچھو کہ عاشقی کیا ہے 


یہ جو رقص ہے میرا فرش پر یہی لے اڑا مجھے عرش 

میری ذات میں جو دھمال ہے یہ تیرے عشق کا کمال ہے



فتور ہوتا ہے ہر عمر میں جدا جدا 

کھلونا، عشق ،پیسہ اور پھر خدا خدا 


عشق کا ایک ہی ورد ہے 

عشق معشوق کے گرد ہے 


آج نکلے ہیں وہ کالا سوٹ پہن کر 

خدا خیر کرے عشق کے مریضوں کی 


اے عشق آکے پھر سے کوئی تجربہ کریں 

میں بھولنے لگی ہوں پرانی کہانیاں 


سنا ہے بک رہا ہے عشق بازار میں آج 

جاؤ اس عشق فروش سے پوچھو وفا بھی ساتھ دیتے ہو ؟


ہونا ہے اگر سوار عشق کی کشتی میں 

توڑنے ہوں گے ناتے ہر کنارے سے 


عشق نے غالب کر دیا نکما 

ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے 


کوئی سمجھے تو ایک بات کہوں 

عشق توفیق ہے گناہ نہیں 


پوچھتے ہیں لوگ مجھ سے میرا کیا لگتا ہے وہ 

کوئی نیکی تھی میری جس کا صلہ لگتا ہے وہ 


تیرا دیدار ہی آنکھوں کی تلاوت ٹھہرا 

یہ میرا عشق ہے مقدس عبادت جیسا 


سمندر عشق کی گہرائی کو نہ ناپ

تصور میں یار کو رکھ اور ڈوبتا جا


عشق تو عشق ہے صاحب مجازی ہو یا حقیقی 

جو مزہ تڑپنے میں ہے وہ سکون میں کہاں


مجھے کیا خبر وہ عشق تھا نماز تھی کہ سلام تھا 

میرا عشق عشق تھا مقتدی ،تیرا حرف حرف امام تھا 


مست ہوا ،برباد ہوا 

عشق کا کلمہ یاد ہوا 


کاش کوئی ایسا کمال ہو جائے

کمبخت عشق کا انتقال ہو جائے

تخلیق کرکے اپنی ہی مرضی کا ایک عشق

اس میں سے واپسی کا بھی راستہ بناؤنگا


یہ عشق ،محبت، پیار نہیں معلوم کیا ہے

پرہمیں جو تم سے ہے وہ ان سب سے بھی جدا ہے


فطرت ہے انسان کی ضد پہ اڑ جانا

جو آرام سے نہ ملے وہ عشق بن جاتا ہے


نہ جانے کون سی منزل پہ عشق آپہنچا

 دعا بھی کام نہ آئے کوئی دوا بھی  نہ لگے 


رقص دل ہے جاری تیرے عشق کے سازوں 

کوئی ایسا سُرنہ چھیڑ کے دل تڑپ کے مر جائے 


تو مجھے عشق کے اصول نہ سمجھا 

ممکن ہے کہ مجھ سا دیوانہ تمہیں کہیں نہیں نہ ملے



قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے

 دہر میں اسم محمد سے اجالا کر دے 


ثبوت عشق کی یہ بھی تو ایک صورت ہے

کہ جس سے پیار کریں اس پہ تہمتیں بھی دھریں


وہ جو کہتا تھا عشق میں کیا رکھا ہے

 اک ہیر نے اسے رانجھا بنا رکھا ہے 


نقاب کیا چھپائے گا شباب حسن کو 

نگاہ عشق تو پتھر بھی چیر دیتی ہے 


کچھ خاص دلوں کو عشق کے الہام ہوتے ہیں 

محبت معجزہ ہے اور معجزے کب عام ہوتے ہیں 


لوگ پڑھ لیتے ہیں میری آنکھوں سے تیرے پیار کی شدت 

مجھ سے اب تیرے عشق کی اور حفاظت نہیں ہوتی 


میرے عشق سے ملی ہے تیرے حسن کو شہرت 

تمہارا ذکر ہی کہاں تھا میری داستان سے پہلے 


ایسا نہ ہو یہ عشق میری روح کھینچ لے

ایسا نہ ہو میں ہجر کی دھجیاں بکھیر دوں 



محبت کرنے والوں سے مانگے توں سروں کی بلی 

ارے عشق کچھ خیال کریں یہ تو رسم ہے کافرانہ 


بس ختم کر یہ بازی عشق غالب 

مقدر کے ہارے کبھی جیتا نہیں کرتے 


وہ جو تیری عبادتوں میں بھی حائل ہا

وہ صرف میرے سچے عاشق کا معجزہ تھا


 عشق کا اپنا غرور، حسن کی اپنی انا

اس سے آیا نہ گیا ہم سے بلایا نہ گیا 


ساری عمر کر کے برباد عشق کی عزت چکھ لی

 اس نے بھی برقعہ پہن لیا ہم نے بھی داڑھی رکھ لی 


انکار کی سی لذت ،اقرار میں کہاں ہے 

بڑھتا ہے عشق محسن ان کی نہیں نہیں سے 


 اے عشق بس جان گیا میں تیری پہچان یہی ہے 

توں دل میں تو آتا ہے مگر سمجھ میں نہیں آتا 


فردوس  جنت میں لاکھ حوروں کا تصور سہی 

میں یک شخص کے عشق سے نکلوں تو وہاں تک سوچوں 


خود کو باوضو کیا تیرے تصور سے بھی پہلے 

میں نے اس درجہ تیرے عشق کو پاکیزہ رکھا 


سنو مہربان میرے

 تیرے عشق میں ہم لاوارث ہو گئے 


عشق بھی ہو حجاب میں، حسن بھی ہو حجاب میں 

یا تو خود آشکار ہو یا مجھے آشکار کر 


لینا پڑے گا عشق میں ترک وفا سے کام 

پرہیز اس مرض میں، ہے بہتر علاج سے 


وہ جو عشق تھا وہ خیال تھا 

یہ جو ہجر ہے یہ نصیب ہے 


مریض عشق پر رحمت خدا کی 

مرض بڑھتا گیا جوں جوں دعا کی 


وہ مرض عشق ہی کیا عباس جس میں جلدی شفا ملے 

کون مانگے گا خوشیوں کی دعا جس کو درد میں خدا ملے 


گر بازی ،عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا 

گرجیت گئے تو کیا کہنا،ہارے بھی تو بازی مات نہیں


کمال کا پیر ہے عشق

 چھوڑ دیتا ہے مرید کر کے


 چاہت ،فکر ،تقدیر ،عشق ،محبت اور وفا 

میری انہیں عادتوں نے میرا تماشہ بنا دیا 


واہ رے عشق تیرا کیا کہنا

 جو تجھے جان لے ،توں اُسی کی جان لے 


تیری باتوں میں ذکر اس کا میری باتوں میں ذکر تیرا 

عجب عشق ہے وکی نہ توں میرا نہ وہ تیرا 







Post a Comment

0 Comments