Wafa Shayari

Wafa Shayari in urdu and hindi

wafa shayari



Phir us shakhs se Umeed e wafa 

Ae Dil tujhe izat raas nahi


پھر اُس شخص سے اُمید وفا

اے دل تجھے عزت راس نہیں ؟



آ دیکھ میری محفلیں کہ تیرے وہم کا بت ٹوٹے

میں اور بھی سنورا ہوں تیرے چھوڑ جانے سے

اٹھا لو یہ انا کے مارے سر ہمارے آستانے سے

اب نہ مانیں گے ہم۔۔۔۔ تیرے لاکھ منانے سے

جاؤ۔۔۔ اور جا کر کے کہہ دو زمانے سے

وفا خون میں ہوتی ہے یہ ادا آتی نہیں سکھانے سے


عبدالرحمن خان مانیٓ


محبت میں وفا ڈھونڈ تے ہو

گویا پتھر میں خدا ڈھونڈتے ہو


جب تیرا درد میرے ساتھ وفا کرتا ہے

 ایک سمندر میری آنکھوں سے بہا کرتا ہے 

جب خزاں آئے تو لوٹ آئے گا وہ بھی فراز 

وہ بہاروں میں ذرا کم ملا کرتا ہے 


نا چاہت ،نہ محبت، نہ عشق اور نہ وفا 

کچھ بھی نہیں تھا اس شخص کے پاس سوائے حسن کے 


درد دل کے سوا محبت کچھ بھی نہیں

 نہیں تیرے چہرے کے سوا محبت کچھ بھی

 نہیں تجھے چاہا تو ٹوٹ کے چاہا کر تیرے لیے

 دیوانگی، چاہت ،وفا ،محبت کچھ بھی نہیں

کسی کو چاہو تو بے سبب چاہو چاہنے والوں

 صلہ جو مانگو گے تو محبت کچھ بھی نہیں 



 نہ پرکھ میری محبت کو دنیا کی دولت کے ترازو میں 

سچ تو یہ ہے کہ وفا کرنے والے اکثر غریب ہوتے ہیں 


محبت چاہت وفا کچھ بھی نہیں 

زندگی غم کے سوا کچھ بھی نہیں

 تمہارے پاس میرے سوا سب کچھ ہے 

میرے پاس تمہارے سوا کچھ بھی نہیں


 محبت میں دل کا ٹوٹنا تم کبھی نہیں جان پاؤ گے

 اگر ہوتی لوگوں میں وفا تو آج ہم اداس نہ ہوتے


کبھی ان اداؤں کا ظلم کبھی انہیں نگاہوں کا ظلم 

 وفاؤں کی قسم تیرے عاشق نہ ہوتے تو تیرے قاتل ہوتے ہم



کچھ یوں ہوا حال دل لگی میں چوٹ کھا کر

وفائے فطرت میں رہ گئی اور محبت سے واستہ نہ رہا 


نصیب والوں کو ہوتی ہے وفا نصیب

 اے زندگی ہم خود ہی بدنصیب ہیں

تو اس میں محبت کا کیا قصور؟؟؟؟؟



میں نے کب مانگا ہے تم سے اپنی وفاؤں کا صلہ

 اللہ بس درد دیتے رہو محبت بڑھتی رہے گی 

ہم جنہیں چاہتے ہیں وہ ہمیں چاہتے بھی نہیں

 اوروں سے وفا کرتے ہیں اور ہمیں ٹھکراتے بھی نہیں


ہر بار وکی الزام عشق پر ہی اچھا نہیں 

وفا خود سے ہوتی نہیں خفا محبت سے ہو جاتے ہیں لوگ 


کچھ ان کی وفاؤں نے لوٹا کچھ ان کی عنایت مار گئی

 ہم راز محبت کہہ نہ سکے چپ رہنے کی عادت مار گئی 



کچھ وقت کی روانی نے ہمیں یوں بدل دیا

 وفا پر اب بھی قائم ہیں مگر محبت چھوڑ دی ہم نے 



یہی تو وجہ شکست وفا ہوئی میری 

خلوص عشق میں صدا دلی کی آمیزش


عشق کرو تو اس کے آداب وفا بھی سیکھو 

یہ فارغ وقت کی بے قراری محبت نہیں ہوتی 


بدل جاتے ہیں لوگ تنہائیوں میں اکثر 

محبت کر کے بھی کسی سے جب وفا نہیں ملتی 



محبت کر کے دیکھا تو محبت کی پہچان ہوئی 

وفا بس نام کی ، بے وفا کا افسانہ ہے 


اس سے میں کیا محبت کیا وفا کی بات کرتا ہوں 

پنجرہ کھولا تو پرندہ جو اڑنا بھی نہ چاہے 



لینا پڑے گا عشق میں ترک وفا سے کام 

پرہیز اس مرض میں ہے بہتر علاج سے 


چاہت ،فکر ،تقدیر ،عشق ،محبت اور وفا 

میری انہیں عادتوں نے میرا تماشہ بنا دیا 


لفظ وفا سے اب وہ تاثر نہ کر قبول 

اس عام فہم لفظ کے معنی بدل گئے 


اس قدر ہوگا یہاں مہر و وفا کا ماتم 

ہم تیری یاد سے جس روز اتر جائیں گے 



سنا ہے بک رہا ہے عشق بازار میں آج 

جاؤ اس عشق فروش سے پوچھو وفا بھی ساتھ دیتے ہو ؟؟؟


مت پوچھ کہ ہم ضبط کی کس راہ سے گزرے 

یہ دیکھ کے تجھ پر کوئی الزام نہیں آیا 


ترک  وفا بھی جرم محبت سہی مگر 

ملنے لگیں وفا کی سزائیں تو کیا کریں 


کرے گا ہماری بھی قدر زمانہ ایک دن 

بس وفا کی بری عادت چھوٹ جانے دو 


پیار وہ گناہ ہے جو کرتے تو سب ہیں 

مگر سزا اکثر وفا کرنے والوں کو ملتی ہے 



دنیا میری وفاؤں کا صلہ دے چکی مجھے 

لا تو بھی میرا خلوص میرے منہ پہ دے مار 


مانا کہ ہم غلط تھے جو تجھ سے چاہت کر بیٹھے 

پر روئے گا کبھی تو بھی ایسی وفا کی تلاش میں 


خود کو بھی بیچ ڈالا ہم نے پھر بھی نہ ملی 

بازار محبت میں وفا سب سے مہنگی نکلی 


وفا کی تلاش تو بے وفاؤں کو ہوتی ہے فراز 

ہم نے تو دنیا ہی چھوڑ دیں کسی کی وفا کے لیے 


تیری وفا کے تقاضے بدل گئے ورنہ 

مجھے تو آج بھی تم سے عزیز کوئی نہیں 


چلے جانے دو اس بے وفا کو کسی غیر کی آغوش 

جو اتنی چاہت کے بعد بھی میرا نہ ہو کسی اور کا کیا ہوگا 


کبھی نہ جھکے کسی کی وفا کے آگے 

تیرے حسن کو خدا کرے وہ مقام حاصل ہو 


تعلق یوں رہا ایک بے وفا سے، وفا کی ،پھر وفا کی ،پھر وفا کی 

بڑا افسوس ہے صاحب کے ہم نے خطا کی پھرخطا کی، پھر خطا کی 


میں تو بے وفا تھا نا؟؟؟؟؟؟؟

تم نے جو کی اس وفات پر لعنت 



کل پر ہی رکھو وفا کی باتیں 

میں آج بہت بجھا ہوا ہوں 


ان کو پاس وفا اگر ہوتا 

آنکھ میری بھی تر نہیں ہوتی 


بے وفائی کی ہر کہانی کا 

سلسلہ تم سے جا کر ملتا ہے 


اتنا تلخ جواب وفا ملا 

ہم اس کے بعد کوئی ارمان نہ کرسکے 


ہماری تو وفا بھی تمہیں گوارا نہیں 

کسی بے وفا سے نبھاؤ گے تو بہت یاد آئیں گے ہم 


آیا ہی تھا ابھی میرے لب پر وفا کا نام 

کچھ دوستوں نے ہاتھ میں پتھر اٹھا لیے 


تجھ میں وفا نہیں یہ بات جانتے ہیں ہم 

مگر کوئی تمہیں بے وفا کہے تو برا لگتا ہے 


وفا کا نام نہ لو وفا اب دل دکھاتی ہے 

وفا کا نام لینے سے پھر 

ایک بے وفا کی یاد آتی ہے 


ہم وفا کرتے رہے وہ جفا کرتے رہے 

دونوں اپنا اپنا کام کرتے رہے 


وفا کی لاج میں اس کو منا لیتے تو اچھا تھا 

انا کی جنگ میں اکثر جدائی جیت جاتی ہے 


شہر بھر میں جس نے رسوا کیا ہمیں 

بے وفا کے نام پر 

خود اس کا دامن وفا سے خالی تھا 


اصول محبت میں تم خود بے وفا ہو 

وہ جو بچھڑا تو تم مر کیوں نہیں گئے 


محبت کی ہے تو وفا بھی کریں گے 

عمر رہی تو تمہی سے نکاح بھی کریں گے 


جھوٹی دنیا کے جھوٹے لوگ 

وفا کر نہیں سکتے باتیں ہزار کرتے ہیں 


میرے شکوؤں پر اس نے ہنس کے کہا 

کس نے کی تھی وفا جو ہم کرتے 


بے وفا ہو کے بھی کتنے اچھے لگتے ہو تم 

خدا جانے تم میں وفا ہوتی تو کیا ہوتا 


جاؤ بھی کیا کرو گے مہر و وفا 

بارہا آزما کے دیکھ لیا 


نہ جانے کیوں اتنا یقین ہے تیری وفا پر اے دوست 

ورنہ حسن والے تو خود سے بھی وفا نہیں کرتے 


کون اٹھائے گا تمہاری یہ جفا میرے بعد 

یاد آئے گی بہت میری وفا میرے بعد 


صدا جو دے تجھ کو کبھی وفا کے لیے 

وفا نہ کرنا اس کو کبھی خدا کے لیے 


بے وفائی کی انتہا کر دے 

تاکہ معلوم ہو کہ وفا کیا ہے 


وہ بے وفا نہ تھا یوں ہی بد نام ہو گیا 

ہزاروں چاہنے والے تھے کس کس سے وفا کرتا ؟


شوق وفا نہ سہی 

خوف خدا تو رکھ 


اہل وفا سے بات نہ کرنا ہوگا تیرا اصول میاں 

ہم کیوں چھوڑیں ان گلیوں کے پھیروں کا معمول میاں 


جب وفا کا ذکر آتا ہوگا 

ہیں بے وفا تجھے شرم تو آتی ہوگی 


انجام وفا یہ ہے جس نے بھی محبت کی

مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی 


کچھ نہیں ملتا جتنی مرضی وفا کر لو کسی سے 

جب وقت وفا نہ کرے تو وفادار بھی بے وفا ہو جاتے ہیں 








Post a Comment

0 Comments